Advertisement

یورپ کی پہلی ماحول دوست کیمبرج سینٹرل مسجد

یہ سفر نامہ محبت، علم، اور روحانیت کی ایک حسین داستان ہے۔ ہمارا سفر 26 اکتوبر 2024 کی شام 5:15 بجے ختم نبوت اکیڈمی سے مولانا سہیل باوا کی قیادت میں شروع ہوا۔ سفر کی ابتدا میں تھوڑی سی تاخیر اس وجہ سے ہوئی کہ ہمارے کچھ ساتھی راستے میں دیر سے پہنچے۔ اس سفر میں مولانا سہیل باوا، بھائی علی منصور، حمزہ تنویر، ڈاکٹر عبید، اور میں (خضر علی) شامل تھے۔ مولانا نے مجھے اس سفر کا امیر مقرر کیا اور ہر تفصیل میں رہنمائی فراہم کی۔
کیمبرج سینٹرل مسجد کا سفر
ابتداء میں ہمارا مقصد کیمبرج کی نئی مارکیٹ مسجد پہنچنا تھا، لیکن راستے میں ساتھیوں کی خواہش پر مولانا سہیل باوا کی رہنمائی میں ہم نے سینٹرل مسجد کیمبرج جانے کا ارادہ کیا۔ مولانا نے بھائی علی سے گوگل میپ میں مسجد کی لوکیشن معلوم کرنے کو کہا، اور سفر کی منصوبہ بندی اس خوبی سے کی کہ ہم وقت کی پابندی کو برقرار رکھ سکیں۔
جب ہم کیمبرج سینٹرل مسجد پہنچے تو مولانا سہیل باوا نے مسجد کی تاریخ سے ہمیں روشناس کرایا۔ یہ مسجد 24 اپریل 2019 کو عوام کے لیے کھولی گئی اور یہ یورپ کی پہلی ماحول دوست مسجد ہے۔ اس کا مقصد محض عبادت کی جگہ فراہم کرنا نہیں، بلکہ مسلم اور غیر مسلم برادریوں کو ایک ایسی جگہ دینا ہے جہاں وہ ایمان، تربیت، سماجی ہم آہنگی، اور بین المذاہب مکالمے میں مشغول ہو سکیں۔
مسجد میں وضو کی جگہیں، تدریسی مقامات، بچوں کا علاقہ، ایک مردہ خانہ، کیفے، اور مسلم و غیر مسلم کمیونٹی کے افراد کے لیے میٹنگ روم موجود ہیں۔ لکڑی کے منفرد ستونوں کی ‘درختوں’ کی ساخت اور قدرتی روشنی کا انتظام اس جگہ کو ایک روحانی ماحول فراہم کرتا ہے۔
تاریخی پس منظر
کیمبرج سینٹرل مسجد کا خیال مسلم اکیڈمک ٹرسٹ (MAT) سے آیا، جس نے مل روڈ، کیمبرج کے رومسی علاقے میں ایک مقام تجویز کیا۔ کیمبرج مسجد پروجیکٹ کا آغاز 2008 میں ڈاکٹر ٹموتھی ونٹر (عبد الحکیم مراد) کے ذریعہ ہوا، جو کیمبرج یونیورسٹی میں لیکچرر ہیں اور 40 سال پہلے اسلام قبول کیا تھا۔ 2009 میں، مارکس بارفیلڈ آرکیٹیکٹس نے مسجد کا ڈیزائن کرنے کے لیے مقابلہ جیتا، جس میں اسے درختوں کے ایک جوبن میں ایک پرسکون پناہ گاہ کے طور پر پیش کیا گیا۔
ماحولیاتی خصوصیات
مسجد کا ڈیزائن ماحولیاتی لحاظ سے اہم ہے، جس میں اسلامی اصولوں کے مطابق فضول خرچی سے بچنے اور ماحول کی حفاظت کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ یہ ایک قریب کے صفر کاربن فٹ پرنٹ حاصل کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔ قدرتی روشنی کا استعمال کیا جاتا ہے، اور اس کی چھت پر فوٹو والٹک سیلز قابل تجدید توانائی پیدا کرتے ہیں۔ بارش کے پانی اور گرے واٹر کی کھیتوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
نئی مارکیٹ مسجد کی دلچسپ تاریخ
ہم نے یہاں مغرب کی نماز ادا کرنے کے بعد دوبارہ نئی مارکیٹ مسجد کا رخ کیا۔ نئی مارکیٹ مسجد کی بھی ایک دلچسپ تاریخ ہے۔ یہ جگہ پہلے ایک پب ہوا کرتی تھی، لیکن برادری کے تعاون سے یہاں مسجد تعمیر کی گئی۔ پہلے علاقے کے ایک چھوٹے سے گھر میں صرف پندرہ افراد کے لیے نماز کی جگہ تھی، اور آج یہ وہی جگہ ہے جہاں کبھی شراب نوشی ہوتی تھی، اب اللہ اور اس کے رسولﷺ کا نام گونجتا ہے۔
روحانی پیغام
نئی مارکیٹ مسجد میں نماز عشاء کے بعد مولانا سہیل باوا نے “صحبت کا اثر” کے موضوع پر ایک روح پرور بیان کیا۔ انہوں نے فارسی اور پنجابی اشعار کے ذریعے صحبت کے اثرات کو واضح کیا، جس نے لوگوں کے دلوں کو چھو لیا۔ انہوں نے ایک فارسی شعر پیش کیا:
گلے خوشبوئے روزے در حمام
رسید ازدست محبوبے بدستم
ترجمہ: ایک روز حمام میں محبوب کے ہاتھ سے مجھ تک خوشبودار مٹی پہنچی۔
بدو گفتم کہ مشکے یا عبیری
کہ ازبوئے دل آویز تو مستم
ترجمہ: میں نے اس مٹی سے پوچھا کہ تو مشک ہے یا عبیر، کہ تیری خوشبو نے میرا دل جگڑ لیا۔
بگفتا من گلے ناچیز بود، ولیکن مدتے با گل نشستم
جمال ہمنشیں در من اثر کرد، وگرنہ من ہماں خاکم کہ ہستم
ترجمہ: اس مٹی نے کہا کہ میں تو وہی ناچیز مٹی ہوں، لیکن کچھ دل پھولوں کی ہم نشینی کی ہے، ہمنشین کے جمال نے مجھ پر بھی اثر کر دیا، ورنہ میں تو وہی مٹی ہوں جو پہلے تھی۔
یہ بیان انتہائی مؤثر اور دلنشین تھا، اور شرکاء نے مولانا سہیل باوا کے بیان کو خوب سراہا۔ بیان کے اختتام پر مختلف سوالات کیے گئے جن کے مولانا نے بھرپور انداز میں جوابات دیے۔
آخر میں متین بھائی اور ان کی ٹیم کی جانب سے لذیذ حیدرآبادی بریانی اور قہوہ سے تواضع کی گئی، جو مہمان نوازی کی بہترین مثال تھی۔
واپسی کا سفر
واپسی کے سفر میں مولانا سہیل باوا نے گاڑی چلائی، جو تقریباً 38 سال کے ڈرائیونگ تجربے کے ساتھ بہترین مہارت کا مظاہرہ کر رہے تھے۔ راستے میں، میں نے کچھ اشعار سنائے، جو سفر کے روحانی ماحول کو مزید خوبصورت بنا رہے تھے۔ اس دوران ڈاکٹر عبید بھائی نیند میں تھے، کیونکہ وہ فجر کے بعد نہیں سوتے۔
یہ سفر نہ صرف جسمانی بلکہ ایک روحانی ترقی اور دل کی پاکیزگی کا سفر تھا، جو ہمیں صحبت کی اہمیت اور دین کی برکت کے اثرات سے روشناس کراتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ایسے سفر کی برکتیں نصیب فرمائے، آمین۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر، تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔
error: