Advertisement

عافیہ صدیقی کی رِہائی اور امریکی حکام

پاکستان کی مظلوم بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے امکانات واضح طور پر دکھائی دے رہے ہیں۔گلوبل عافیہ موومنٹ کی مسلسل کاوشوں اور ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی جدوجہد کے ذریعے پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلئے امریکی صدر کو باقاعدہ خط لکھ دیا ہے۔امیدکی جانی چاہیے کہ ڈاکٹر عافیہ جلد امریکی قید سے رہا ہو کر اپنے دیس میں اپنی فیملی کے درمیان ہوں گی اورظلم کی یہ سیاہ رات اب ختم ہو جائے گی۔ عافیہ صدیقی کو امریکہ کی تحویل میں اکیس برس ہو چکے ہیں۔ اس دوران ان پر ہر طرح کا ظلم ڈھایا گیا۔ اب تک ان کا زندہ بچ جانا قدرت کاایک کرشمہ ہے۔ امریکی قید میں طویل حراست کے دوران ان کی والدہ محترمہ بیٹی کی راہ تکتے تکتے اس جہان فانی سے کوچ کر گئیں۔ ڈاکٹر عافیہ کے امریکی وکیل کلائیو اسمتھ کا کہنا ہے کہ رواں سال 2024 کے اختتام سے پہلے عافیہ کی وطن واپسی کو یقینی بنانا ان کا ہدف ہے۔ اللہ کرے کہ یہ کاوشیں کامیابی سے ہمکنار ہوں اور قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ امریکی قید سے رہا ہو کر جلد اپنے بچوں اور فیملی میں واپس آجائیں۔ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی کاوش اور امریکی صدر کو خط لکھنے کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کا کردار قابل تحسین ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایت پر ہی حکومت پاکستان کے امریکی حکام سے رابطے ہوئے۔وزیراعظم پاکستان جناب شہباز شریف کی جانب سیقوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے حوالے سے امریکی انتظامیہ کو جوخط لکھا گیا ہے۔ یہ خط18 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر ایک آئینی پٹیشن نمبر 3139/2015 کی سماعت کے دوران پیش کیا گیا۔ جس کا ڈاکٹر عافیہ کی ہمشیرہ ،جو گلوبل عافیہ موومنٹ کی چیئرپرسن، ایپی لیپسی فائونڈیشن پاکستان کی صدر اور ملک کی معروف نیورولوجسٹ بھی ہیں، کی جانب انتہائی گرمجوشی کے ساتھ خیرمقدم بھی کیا گیا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ 21 برس میں پہلی مرتبہ ایک جراتمند حکمران کے طور پر خود کو پیش کیا ہے۔ یہ جرات کئی سابق وزرائے اعظم نہیں کرسکے ہیں جن میں یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، میاں نواز شریف، شاہد خاقان عباسی اور عمران خان شامل ہیں۔ عمران خان نے اپوزیشن میں رہ کر جس طرح عافیہ کے معاملے پر کردار ادا کیا وہ مثالی تھا۔ مگر مقام افسوس کہ عمران خان نے عافیہ پر بھی یوٹرن لینے میں کوئی شرمندگی محسوس نہیں کی۔ اپنے تقریباََ ساڑھے تین سالہ وزارتِ عظمیٰ کے دور میں انہوں نے ایک مرتبہ بھی عافیہ کا نام نہیں لیا۔ بہرحال اب وزیراعظم شہباز شریف کے خط کے بعد عافیہ کی جلد رہائی کیلئے حکومت کو مسلسل کوششیں کرنا ہوں گی۔یقیناً اپنے شہریوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کر نے پر پوری قوم حکومت کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ ڈاکٹر عافیہ کی وطن واپسی سے عوام کا اپنی حکومت اور سسٹم پر اعتماد بحال ہوگا۔ ہمارے ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہی یہ رہا ہے کہ عوام کا اپنی حکومت پر اعتماد ہی نہیں ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے حکومت اور ادارے عوام کے اعتماد سے محروم ہیں۔ سوال یہ ہے کہ جب ڈاکٹر عافیہ کے قومی غیرت اور دینی حمیت جیسے معاملے میں حکومتیں 2 دہائیوں تک بے حسی اور بزدلی کا مظاہرہ کریں تو عوام کا اپنے حکمرانوں اور اداروں پر کس طرح اعتماد قائم ہو سکتا ہے؟
وزیراعظم شہباز شریف کا خط پہلا قدم ہے،اب حکومت کو اگلے قدم اٹھانے کے لیے رفتار بڑھانے کی ضرورت ہے۔حکومت نے عدالت عالیہ میں ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے مقصد کو حاصل کرنے کیلئیایک اعلیٰ سطحی وفد بھی جلد امریکا بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔اب ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلئے لکھے گئے خط کی لاج رکھنا ضروری ہو گیا ہے۔ کیونکہ یہ کسی فرد واحد کی جانب سے لکھا گیا خط نہیں،یہ 25کروڑ عوام اور ریاست پاکستان کے نمائندے کی جانب سے امریکی صدر کو لکھا گیا خط ہے۔ امریکہ دنیا کی وہ ریاست ہے جس پر پاکستان کے بے شمار احسانات ہیںاور نہ ہی پاکستان اتنا کمزور ہے کہ وہ اپنی ایک بے گناہ شہری کو واپس نہ لے سکے۔ امریکہ نے پاکستان کے احسانات کو کبھی نہیں اتارا بلکہ ہمیشہ پاکستان سے بیوفائی کی۔ افغانستان سے فوجی انخلا میں پاکستان نے جس طرح امریکہ کی مدد کی تھی اس کے بدلے اسی وقت ڈاکٹر عافیہ کو واپس وطن بلوایا جاسکتا تھا۔
امریکہ نے ایک غلطی ہمیشہ کی کہ اس نے پاکستانی عوام سے دوستی کے بجائے ہمارے حکمرانوں کو غلام بناکر رکھنے کی پالیسی اپنائی، جس کی وجہ سے پاکستان ہی نہیں دنیا بھر میں امریکہ کے خلاف شدید نفرت پائی جاتی ہے۔ یہ سنہری موقع ہے کہ وہ بے گناہ ڈاکٹر عافیہ کو رہا کر کے پاکستان کے عوام کا دوست ہونے کا ثبوت دے اور پاکستان حکومت کیلئے بھی یہ بہترین موقع ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کو رہا کراکے عوام کا اعتماد حاصل کرے۔پاکستان کی جانب سے امریکہ میں ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلئے امریکی صدر کے پاس رحم کی درخواست دائر کی گئی ہے۔ اس کے علادہ امریکی وکیل کلائیو اسمتھ نے افغانستان سے ڈاکٹر عافیہ کی بے گناہی کے بے شمار ثبوت حاصل کر لیے ہیں۔ جسے ڈاکٹر عافیہ کے خلاف چلائے گئے نام نہاد مقدمہ میں پیش کرنے کی اجازت ہی نہیں دی گئی تھی۔ کلائیو اسمتھ کا کہنا ہے کہ اگر حکومت پاکستان نے ڈاکٹر عافیہ کو رہا کرانے میں میری مدد نہ کی تو میں نیویارک میں تین ہفتے کی عوامی سماعت کروں گا جس میں سب کچھ کھول کرحقائق سامنے لے آئوں گا۔ میں نہیں سمجھتا کہ آپ(پاکستان) کی حکومت ایسا چاہتی ہے اور نہ ہی سی آئی اے ایسا چاہتی ہیاور میری نظر میں ایک وفاقی (امریکی) جج ہے جو کافی ناراض ہے کیونکہ مقدمہ کی سماعت کے دوران اس کے سامنے جھوٹ بولا گیا تھا۔کلائیو اسمتھ نے پاکستان کے عوام سے اپیل کی ہے کہ امریکی صدر کو ای میل کے ذریعے خطوط بھیجیں جس میں کوئی سخت بات نہ کریں بس اتنا لکھیں کہ عافیہ کے معاملے میں رحم سے کام لیا جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

اگر آپ بھی ہمارے لیے لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر، تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔
error: