وہ شیخ عـز الـدین الـقسـام کے بعد کسی دوبدو معـرکہ میں قتل ہونے والا پہلا فلسطینی قائد ہے۔اس کی عمر 61 سے کچھ اوپر تھی۔
دشمن نے کہا کہ وہ سیکڑوں میٹر گہری سرنگوں میں چھپا ہوا ہے ۔
وہ ان کو میـدانِ کارزار میں ملا۔
دشمن نے کہا کہ وہ ڈرتا ہے۔ بیس مغـویوں کے گھیرے میں بارودی جیـکٹ پہنے بیٹھا ہوا ہے۔
وہ فوجی لباس پہنے ان پر حملہ آور ہوا۔
دشـمن دعویٰ کرتا رہا کہ اس کے پاس ہر وقت لاکھوں ڈالر ہیں جو وہ ساتھ رکھ کر چلتا ہے۔
اس کی کل متاع چند نوٹ اور ایک منٹوس ٹافی تھی۔ ہاں ایک نہایت قیمتی چیز اور بھی ملی۔۔۔وہ تھا مشہور زمانہ دشمن ایجنسی سے چھینا Glock19 Gen3 پستول جو اس نے جلسے میں سرعام اپنی پتلون میں اڑسا تھا۔
دشمن نے اس کو خون آشام بلا کے روپ میں پیش کیا۔
وہ دنیا بھر کے حـریت پـسندوں کا قائد بن کر ابھرا
اس نے دشـمن کو حیران کر کے رکھا۔
جبـالیہ، بیـت الحـانون، دیـر البـلح، خـان یونـس، بیت لاھـیۃ، رفـح یا الـزیتون۔۔وہ ہر جگہ موجود تھا۔۔۔
1980 کی دہائی میں اس نے مـجـد بنائی۔ وہ قید ہوگیا۔ بائیس سال قیـد۔ مگر آج بھی اس کی بنائی ہوئی انٹیلیـجـنس و کاؤنٹـر انٹیلیـجنس نے دنیا کی بہترین خفـیہ ایجنسـیوں کو الجھا کر رکھا ہوا ہے۔ قید ہی میں اس نے عبرانی سیکھی اور اسرائیلیوں سے خود ان کی زبان میں مخاطب ہوا ۔ فنی خوبیوں سے مزین ناول لکھا۔
یہ پہلی بار بھی نہیں تھا جب وہ خـط اول پر موجود تھا۔ غــزہ کی ریت گواہ ہے کہ اس نے کچھ مـعـرکوں کی براہ راست مانیٹرنگ کی اور کچھ میں خود شـریک رہا۔
جب ڈرون اندر داخل ہوا۔۔۔ شیر نے منہ ڈھانپا ہوا تھا۔ فیس ریکجنیشن سوفٹویئر چہرے کی فوراً شناخت کرتا ہے۔ دشـمن کو پتہ چل جاتا کہ یہ وہ ہے تو وہ اسے زندہ گرفتار کرنے کی کوشش کرتے۔ اس نے ذلت پر عزت کو ترجیح دی اور امر ہوگیا۔
ہم نے انس بن نضر، عاصم بن ثابت، خبیب بن عدی، حسین بن علی رضی اللہ عنہا، کے واقعات پڑھیں ہیں۔ بـوسنـیـا، عـراق، افـغانسـتان کشـمیر کے واقعات سنے ہیں۔ مگر رب کی شان دیکھیے کہ اس نے پوری دنیا کو وہ مناظر دکھائے ہیں کہ حجت تمام ہوگئی ہے۔
اللہ کی رحمتیں ہوں آپ پر یا ابو ابراہیم
ادب سے اس لاش کو اتارو
یہ لاشـہ رحمٰن کا مطیع ہے
یہ پھول چہرہ بہت حسیں ہے
Leave a Reply