Advertisement

فلسطین تو آزاد ہو جائیگا، شہدا کی قربانیوں نے عالمی بے حسی کو بے نقاب کردیا، اکنا کنونشن

دنیا کی سب سے بڑی جیل غزہ کی پچاس فٹ اونچی دیوار کے پیچھے سے فلسطینی مسلمانوں کی لازوال قربانیوں کی روشنی پوری دنیا میں پھیل رہی ہے ۔ فلسطین کو آزاد ہونا ہی ہونا ہے لیکن ان شہداء نے مغربی حکومتوں کا سیاہ باطن اور متعدد مسلمان حکمرانوں کی بے حسی اور بزدلی کو بھی بے نقاب کر دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مسلمان دانشوروں نےٹورانٹو میں اسلامک سرکل آف نارتھ امریکہ کے دو روزہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ان مقررین میں ڈاکٹر یاسر قاضی، شیخ حامد سلیمی، ڈاکٹر محسن انصاری، ڈاکٹر الطاف حسین، ڈاکٹر ردا بیدار، نیشنل کونسل آف کینیڈین مسلم کے سربراہ اسٹیفن براؤن، امریکی شریعہ کونسل کے سربراہ شیخ عبد الرحمن خان، ڈاکٹر مومن سعید، آکنا کینیڈا کے امیر اعجاز طاہر اور دیگر نے خطاب کیا۔
کنونشن میں امریکہ اور کینیڈا کے مختلف شہروں سے ہزاروں افراد نے شرکت کی جبکہ نوجوان طلباء وطالبات اور خواتین کے لیے خصوصی پروگرام بھی منعقد کیے گئے۔
مقررین نے کہا کہ مغربی ممالک میں مسلمان کی بڑی تعداد نے کھل کر فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف آواز بلند کی ہے اور افسوس کا مقام ہے کہ مغرب کے عوام مسلم خصوصا بعض عرب ممالک کی جانب سے فلسطینیوں کے لیے شرمناک اور منافقانہ کردار پر تنقید کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، ترکی، انڈونیشیا اور ان جیسے اہم اسلامی ممالک اس قتل عام کو روکنے کے اپنی فوجی مداخلت کا آغاز کر دیں تو مسئلہ 3 دن میں حل ہو جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ غزہ کے مسلمان اب بھی سینہ تان کر کھڑے ہیں جبکہ امریکہ، برطانیہ، یوکرائن، جرمنی، فرانس، کینیڈا اور دیگر ملکوں سے آئے ہوئے قاتل اور قابض صیہونی اپنے اپنے ملکوں کو بھاگنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ وقت اور آنے والا کوئی بھی وقت فروعی اختلافات کا6 نہیں۔ مسلمان اب بھی ایک انتہائی طاقتور اور راہ راست پر چلنے والی امت ہے۔ یہ سخت وقت دوسرں کی طاقت نہیں بلکہ ہماری اپنی دنیا پرستی، فرقہ واریت اور بے مقصدیت کی وجہ سے آیا ہے،
مقررین نے کہا کہ مغربی ملکوں میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو چاہیے کہ وہ معاشرے کے ہر شعبوں میں محنت کریں اور اسلامی شناخت کو قائم رکھتے ہوئے محلے، معاشرے اور حکومت وسیاست میں بھرپور حصہ لیں ۔ اب مغرب سے مسلمانوں کی واپسی کا کوئی امکان نہیں لہذا نئی نسل کو واضح مسلم شناخت کے ساتھ ان ملکوں کی خارجہ پالیسی ، داخلی معاملات اور سماجی و معاشی امور میں کھل کر اپنا جائز حق لینا ہو گا۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر، تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔
error: