ادب اور آرٹ کے شیدائیوں میں واٹرکلرآرٹسٹ شازیہ نیراچھی طرح سے پہچانی جاتی ہیں۔ گذشتہ دنوں کراچی میں ان سے ایک خصوصی ملاقات پاکستان کی ایک اور معروف آرٹسٹ ماہرہ علی کی رہائش گاہ پر ہوئی ۔ انھوں نے بتایا کہ وہ معروف شاعر کلیم عثمانی کی بیٹی ہیں۔ جنہوں نے یہ “وطن تمہارا ہے” اور “پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں”تخلیق کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ میں واٹر کلر آرٹسٹ ہوں۔ زیادہ تر بوٹینیکل اور فن تعمیر کو پینٹ کرتی ہوں۔ پانی کا رنگ میرا جنون ہے اور میں فطرت کی خوبصورتی سے متاثر ہوں اس لئے بوٹینیکل پینٹ کرتی ہوں یہ فن میں نے آرٹی فیکٹو آن لائن اسکول سے خود آن لائن سیکھا ہے۔ شازیہ نے بتایا کہ وہ پیشے کے اعتبار سے استاد۔ ہیں۔ انھوں نے پنجاب یونیورسٹی سے بی ایڈ اور ایم ایڈ کیا۔ پھر وہ کراچی منتقل ہوگئیں۔ یہاں وہ بیکن ہاؤس لبرٹی کیمپس اور کراچی گرامر اسکول میں درس و تدریس کے پیشہ سے وابستہ ہوگئیں۔ انھوں نے مزید بتایا کہ ان کا فنی سفر پاکستان کے شمالی علاقوں میں جھیل سیف الملوک کے مناظرکو کینوس پر پیش کرنے سے شروع ہوا۔ آرٹ کے مواد کے بارے میں تمام معلومات آن لائن حاصل کی۔
آرٹفیکٹو کے تمام سرپرستوں نے زمینی تربیت فراہم کی۔ ان سرپرستوں میں پرساد بیون، کونسٹنٹین اسٹرخوف، الیا ایبرائیف، جاوید طباطبائی، ریہا ساکر، اینڈی ایونسن، ایکاترینا ساوا اور بہت سے دنیا کے مشہور واٹر کلر فنکاروں کے علاوہ اور کوئی نہیں ہیں۔ کراچی میں ان کے فن پاروں کی نمائش مجموع آرٹ گیلری ، ڈریم آرٹ گیلری اورصادقین آرٹ گیلری میں ہوچکی ہے۔ اس کے علاوہ ایک جدہ ہلٹن میں ہوئی۔ انھوں نے اپنی ایک پینٹنگ جدہ میں پاکستان کے قونصل جنرل عزت ماٰب خالد مجید کو بھی پیش کی تھی جس پرانھوں نے حسن کارکردگی کا شہادہ پیش کیا تھا۔ حال ہی میں آرٹسٹ ماہرہ علی کے توسط سے ان کےآرٹ فن پاروں کی نمائش جدہ کے آدھم سینٹر میں ہوئی تھی۔ جسے ادب اور آرٹ کے شائقین نے بے حد پسند کیا۔