کیلونا میں ہماری رہایش کے قریب دو اچھے اور بڑے اسٹور اور دو چھوٹے اسٹور تھے جہاں زندگی کی ضرورت کی ہرچیز مل جاتی تھی ایک Costco تھا جس کی چین امریکا تک پھیلی ہوئی ہے اور دوسرا سپر اسٹور تھا دو چھوٹے اسٹور میں ایک ڈالراما اور دوسرا مارشل تھا ، ہمارے ملک میں تو مارشل اسٹور نہیں نسل ہوتی ہے یا مارشل لا،ان استورز سے تقریبا ساری ہی ضرورتیں پوری ہوجاتی تھیں لیکن دیسی لوگوں کے شوق پورے کرنے کیلے فروٹیکانا بھی تھا جہاں گول گپے اور چاٹ بھی مل جاتے تھے ،ایک سبزی منڈی بھی کھلنے والی تھی ،جو اب کھل گئی ہے ، اس سے حلال فوڈ کی دستیابی بھی آسان ہوگئی ہے۔اس کے علاوہ بھی بڑے شاپنگ سینٹرز ہیں لیکن پاکستان کی طرح کے کثیرالمنزلہ شاپنگ سینٹرز خال خال ہی ہوتے ہیں، ہم تو ہر دوتین منزلہ عمارت میں شاپنگ مال کھول لیتے ہیں یا اسے مال قرار دینے پر مصرہوتے ہیں لیکن کیلونا کا بڑا مال ارچڈ یا آرکڈ بھی ایک ہی منزلہ تھا، اس میں کمپیوٹر، موبائل، کپڑے جوتے ،میک اپ کا سامان کافی شاپس، کھانے پینے کی اشیا دنیا بھر کے برانڈز کی چیزیں سب ہی کچھ مل جاتا ہے۔وسعت میں بھی اچھا خاصا ہے لیکن اگر جدہ کے جمجوم سینئر سے موازنہ کریں تو زیادہ بڑا نہیں ہے ، جمجوم سینٹر میں آتے وقت اگر گاڑی مشرقی سمت میں کھڑی کی تھی اور خریداری کے دوران مغربی کنارے کی طرف چلے گئے اور سینٹر بند ہوگیا تو کم وبیش چالیس منٹ میں گاڑی تک پہنچنا ممکن ہوتا تھا یہاں البتہ دس منٹ میں پہنچ جاتے ہیں، اور جگہ جگہ رہنمائی کے لیے نقشے بنے ہوئے ہیں تاکہ آسانی سے باہر نکل سکیں ۔بازار سے باہر نکلنا بھی مشکل کام ہوتا ہے ۔جب تک جیب یا بازار یا دونوں خالی نہ ہوجائیں مشکل ہوتا ہے ۔
بڑی بین الاقوامی چین میں وال مارٹ بھی ہے،جہاں ہرقسم کی اشیا کے برانڈز بھی ہیں۔ وال مارٹ بہت بڑی چین ہے ، اس کی ایک خاص بات یہ ہے کہ پاکستان اور بھارت سے آئے ہوئے طلبہ کو جزوقتی ملازمت دے دیتا ہے اور وہ اپنا خرچہ نکال لیتے ہیں۔ کوئی مستقل ملازمت چاہے تو قانونی تقاضے پورے کرکے حاصل کرسکتا ہے ۔
کیلونا میں لنڈا بازار قسم اول اور دوم بھی دیکھا یہاں اسے تھرفٹ استور کہتے ہیں قسم دوم تو ہمارے لنڈا بازار سے بھی گیا گزرا تھا ،البتہ قسم اول خاصا معقول تھا ۔ یہاں لوگ اپنے پرانے کپڑے اور دوسری جگہ جانے والے اپنا نیاگھریلو سامان بھی رکھ جاتے ہیں یا نہایت ارزاں فروخت کرتے ہیں ، جیسے ہمارے حکمران قومی اثاثے بیچ دیتے ہیں ،کچھ لوگ کوئی قیمت لیے بغیر رکھ جاتے ہیں، اسٹور والے چھانٹی کرتے ہیں اور ضرورتمندوں کو مفت بھی دیتے ہیں، اور جو اچھی چیزیں ہوتی ہیں ان کی مناسب قیمت لیتے ہیں ایسے اسٹور میں ہرطرح کے لوگ آتے ہیں، لیکن بے گھر لوگوں کیلیے آسانی کردی گئی ہے کہ وہ اپنی ضرورت کی چیز اٹھاتے اور لے جاتے ہیں ان کا راستہ بھی الگ ہوتا ہے ۔ایسا ہی ایک تھرفٹ اسٹور کراچی میں حال ہی میں کھلا ہے جسے لوگوں کے خوابوں کا بازار قرار دیا گیا تھا اور بتایا گیا کہ یہاں ہرچیز برانڈڈ اور سستی ترین ہے ۔ لوگوں نے دھاوا بول دیا اور اس طرح ہجوم آیا کہ پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا ،آپس میں بھی لوگ لڑتے رہے، برانڈڈ چیزیں بھی تھیں نئی اور پرانی بھی ،یہ تو برسبیل تذکرہ آگیا ورنہ موازنہ مقصود نہ تھا لوگوں کو برانڈڈ چیز بھی ملی اور سستی بھی لیکن پرانی،البتہ اس بات پر افسوس ہوا کہ جو لوگ اتنی بڑی تعداد میں ایک دن کی رعایت کیلیے آئے تھے ان پر ساراسال بجلی گیس ، پیٹرول بم گرتے رہتے ہیں لیکن احتجاج کیلیے ایسے بھی نہیں نکلتے، لاٹھیاں اور دھکے تو یہاں بھی کھائے،اگر صحیح کام میں کھاتے تو شاید کچھ آسانیاں مل جاتیں ۔
ایک بازار اتوار کے روز صبح سے دوپہر تک لگتا ہے لوگ اس میں اسٹال لیں اپنی مصنوعات لائیں اور بیچیں سب کچھ بکتا ہے۔ افریقی ممالک کی مٹھائیاں اور عرب ممالک کی ڈشیں، صومالیہ کے سنبوسے اور طرح طرح کے کیک اور جوسز لوگ گھر سے بنا کر لاتے اور فروخت کرتے ہیں۔ یہ بڑی دلچسپ جگہ تھی دوبارہ جانا نہیں ہوا ، لیکن سنا ہے کہ کوئی بھی اچانک اپنی گھڑی ،یا جیکٹ چشمہ وغیرہ کچھ بھی بیچ سکتا ہے ،
جریداہوا مال واپس یا تبدیل نہیں ہوگا ، یہ اعلان تو ہم پاکستان میں جگہ جگہ دیکھتے ہیں اسے انگریزی میں no return no exchange لکھ کر مرعوب کیا جاتا ہے ،پاکستان میں خوش دلی سے خریدا ہوا مال واپس لینے والوں میں غالبا chase گروپ پہلا باقاعدہ گروپ ہے لیکن وہ بھی 15 دن میں رسید سمیت لانا ہوتا ہے ، یہ بھی غنیمت ہے ،ویسے وہ مہینے بعد بھی مال واپس لے لیتے ہیں ، یہ سب بتانے کا مقصد یہ تھا کہ کینیڈا میں یا امریکا میں کسی اسٹور سے کچھ بھی لے جائیں، ناپسندیدگی کا اظہار کرکے استعمال کے بعد بھی واپس کردیں، اور ناپسندیدگی بھی ضروری نہیں، بس نہیں لینا، ہم نے پاکستان میں اپنے پڑوس میں نورانی اسٹور والے سہیل بھائی کو بتایا کہ اللہ کے نبی صل اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے کہ مال فروخت کرنے کے بعد واپس لینے والے تاجر کے لیے جنت کی ضمانت ہے تو انہوں نے کہا کہ میں پہلے ہی یہ کرتا تھا اب نبی کی سنت اور حکم کی نیت سے کروں گا۔ لیکن یہی بات طارق روڈ پر ایک بڑے دکان دار کو بھی سمجھائی وہ نہ مانا۔بہر حال یہ ایک حقیقت ہے کہ ان ممالک میں خریدا ہوا مال واپس یا تبدیل نہ ہونے کے بورڈ ز نظر نہیں آئے۔
ہمیں جگہ جگہ پتھارے کیبن کھوکھے یا اسٹورز نظر نہیں آئے ،اس سے اسانی بھی ہوتی ہے اور کبھی کبھی ایک چھوٹی سی چیز لینی ہوتو بڑے اسٹور جانا بری طرح کھلتا تھا ۔ Costco کی خصوصیت یہ تھی کہ اس نے اپنی پارکنگ کا انتظام کیا ہوا تھا اور وسیع پارکنگ بھی رش کے اوقات میں چھوٹی پڑجاتی ہے۔ اس کے قریب ہی اس کا پیٹرول پمپ بھی ہوتا ہے اور وہاں بھی وسیع پارکنگ ہوتی ہے جو اس کے ممبرز کیلیے ہوتی ہے ۔بلاوجہ موازنہ کرنا پڑتا ہے کراچی میں شاید لکی ون واحد مال ہے جہاں پارکنگ کی بڑی کشادہ جگہ ہے اور کوئی فیس نہیں ورنہ ڈالمین مال طارق روڈ اور کلنٹن میں بھاری فیس دینا پڑتی ہے ۔سڑک پر ٹھیکیدار کو فیس دی جاتی ہے ۔اگر فیس نہ دیں تو ٹھیکیدار ٹریفک پولیس کو خبر کردیتا ہے جو گاڑی اٹھا لیتی ہے ، ان دونوں کا آپس میں ٹھیکا ہوتا ہے۔