عرصہ دراز سے راقم کو اسپین کے رفقاء دعوت دے رہے تھے اور یہ دعوت 4 سال سے التواء کا شکار تھی بہرحال جب اللہ کو منظور ہو تو اللہ پہنچادیتا ہے۔ اور وسیلہ بھی بنا دیتا ہے۔۔۔لندن کے مقامی ایئرپورٹ سے اڑھائی گھنٹے کی مسافت پہ اسپین کا تاریخی شہر علی کانتے پر ہمارا جہاز پہنچا ۔
اعلی کانتے سے تعارف
اس شہر کے بارے میں تفصیلات کا علم نہیں تھا کرونا کے دنوں میں کسی پاکستانی لڑکے کا انتقال ہوا اور اسکی نعش لا پتا تھی برادرم مفتی زبیر صاحب مدظلھم نے مجھے تفتیش کے لئے کہا کہ انکی نعش تلاش کریں تو یورپ میں ہمارے ساتھیوں نے کچھ ساتھیوں کا نمبر دیا ایک ساتھی انمیں سے حافظ طاہر صاحب جو کہ اس علی کانتے کے کی مسجد کے امام ہیں ان سے رابطہ ہوا ۔انکے زریعے سے اس لڑکے کی تجہیز و تدفین کا انتظام ہوا۔۔۔
بعد میں معلوم ہوا کہ یہ بھی ایک عظیم شہر ہے جو کہ ایک مسلم فرد کے نام پہ بنایا گیا شہر ہے یعنی علی کانتے ایک مسلم شخص کی طرف منسوب ہے اس کا نام علی تھا کانتے کا مطلب پڑھنے والا یا گنگنانے والا۔۔۔۔لوگوں میں یہ بات مشہور ہے یہ شخص قرآن پڑھنے والے کے نام سے مشہور تھا۔۔
جب پہنچا تو میزبان حافظ طاہر اور ایاز صاحب استقبال کیلئے موجود تھے،ہم 45 منٹ میں علی کانتے سے میڈیٹیرینین سی کے نظارے اور خوبصورت وادیوں کے درمیان سے گزرتے علی کانتے کے جڑواں شہر بنی دورم پہنچ گئے ۔تب پتا چلا کہ علی کانتے بھی بڑا خوبصورت اور سیاحوں سے بھرا شہر ہے اور میزبانوں نے چلتی گاڑی میں شہر کے قلب میں موجود 5 مساجد کے نظارے بھی کروائے ۔بعد ازاں مسجد ابو بکر صدیقؓ میں پہنچے اور نماز ادا کی اور ظہرانے کے بعد اس شہر میں کام کی کارگزاری اور تفاصیل لی اور پھر جمعے اور 2 روزہ پروگرام کی مزید ترتیب بنائی گئی۔۔
ایک اہم بات۔۔۔
ایمیگریشن میں یورپ کے سفر میں میرے پاسپورٹ پہ یورپین یونین سے نکلنے کے بعد یہ کسی بھی یورپین کنٹری میں شامل اسپینش امیگریشن پہلی بار میرے برطانوی پاسپورٹ میں مہر ثبت کی پہلے صرف اسکین ہوتا تھا۔۔۔
ہسپانیہ بنی دورم مسجد ابوبکر
جب میں پہلے روز جامع مسجد ابوبکر بنی دورم پہنچا تو بدھ اور دوپہر کا وقت تھا۔حافظ طاہر ،بھائی ایاز نےلوگوں فون کرنا شروع کردیا کہ مولانا آگئے ہیں آپ لوگ مسجد میں آجائیں ۔
میں کافی حیران تھا کہ دوپہر کا وقت ہے عموما لوگ کام پر ہوتے ہیں ۔ میں نے سوچا کہ شاید اس شہر کے لوگ بالکل فارغ ہیں یعنی ان کے پاس کام وام نہیں ہے یا پھر میرے استقبال میں ان لوگوں نےچھٹی لیکر رکھی ہوگی ۔مجھے ہی بہت تشویش ہوئی آخر کار راز کھلا جب اگلے روز دوپہر کو باہر نکلے تو دوکانیں ساری بند میں نے خالد بھائی سے کہا کہ یہ کیا ماجرا ہے تو انہوں کہا کہ صدیوں سےاسپین میں روایت چلی آرہی ہے کہ لوگ دوپہر کے کھانے کے لیے گھر آتے اور کچھ دیر آرام کیا کرتے ہیں۔ اور یہ کوئی عیب کی بات نہیں سمجھی جاتی ہے بلکہ ہر فرد کا قومی حق کہلاتا ہے۔(گویا یہ تو قیلولہ ہے)
میں نے کہا کہ واہ جی واہ ا پھر معلوم ہوااسپینش لوگ باقی یورپ سے بالکل مختلف ہیں۔
یہاں کا ماحول بہت ہی الگ ہے‘ دوپہر کاکھانا گھر جاکر ملکر کھاتےہیں۔ پورے ملک میں سردیاں ہوں یا گرمیاں دوپہر دو سے پانچ بجے تک آرام کرتے ‘ اس دوران دکانیں اور ریسٹورنٹ بند رکھتے ہیں۔۔۔
تیسرے دن کا آغاز بروز جمعہ نماز فجر کے بعد حافظ طاہر صاحب کے پر تکلف سوپر انڈا بریک فاسٹ سے ہوا۔اور اسطرح کا نایاب انڈہ پہلی بارکھانے کا اتفاق ہوا جسمیں ہلدی کا استعمال زیادہ تھا اسکی ریسپی تو یہ خود بتائیں گے کہ کسطرح بنتا ہے۔عموما بندہ ناشتہ نہیں کرتا فروٹ پہ گزارا کرتا ہے لیکن حافظ صاحب کے اس پرتکلف ناشتے نے ہی اصرار کیا کہ مجھے کھایا جائے۔بعد ازاں ہم نے جمعے کی تیاری شروع کردی۔۔۔جمعہ پہلی بار 3 بجے پڑھنے کا موقع ملا اور نماز سے قبل ختم نبوت کے عقیدے پہ تفصیلی گفتگو کا موقع ملا۔جسمیں مقامی لوگوں کو یہ بتایا گیا کہ جعلی ویزہ حاصل کرنا قانونا اور شرعا دونوں طرح جائز نہیں خاص طور پہ مذھب بدل کر ویزہ حاصل کرنا کسی صورت جائز نہیں بلکہ اپنے ایمان کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔ نماز جمعہ کے بعد پاکستانی کمیونٹی کے سرکردہ لوگوں اور نوجوانوں نے خصوصی ملاقاتیں کی اور ملاقات میں اپنے مسائل کو ڈسکس کیا ان میں سب سے اہم مسئلہ مقامی قبرستان کا تھا مسلمانوں کےپاس قبرستان نہیں ۔
دوسری بات جو سننے میں آئی کہ اسپین کے قانون کے مطابق دہری شہریت کی آجازت نہیں ہے تو انکو حج پہ جانے پہ پاکستانی پاسپورٹ نا ہونے کی وجہ سے بہت سے مسائل کا سامنا ہے باقی یورپ کے کئی ممالک نے ڈوؤل نیشنیلٹی کی اجازت دی ہے لیکن مقامی لوگ چاہتے ہیں کہ پاکستانی حکومت کو یہاں بھی بات کرنی چاہئیے تاکہ سہولت ہو۔یعنی وہ پاکستانی نیشنیلٹی بھی رکھ سکیں اسکے لئے کوشش کرنے کے درخواست گزار ہیں۔۔
تیسری بات یہ کہ پاکستانی کارڈ اور پاسپورٹ بنانے کے لئے بنی دورم کے شہریوں کو تقریبا 2 دن لگا کر میڈرڈ جانا پڑتا ہے اور انکو بہت مشکل ہوتی ہے کیونکہ یہاں چھٹی نہیں ہوتی ۔انہوں نے اس سلسلے میں مقامی پاکستانیوں کو سہولت دینے کی درخواست کی کہ ویلینسیا میں ایمبییسی قائم کرلیں بنی دورم علی ،کانتے اور ویلنسیا قریب قریب ہیں اور یہ شہر میڈرڈ اور بارسلونا کے درمیان میں ہیں ۔۔کیونکہ یہاں کافی بڑی تعداد پاکستانیوں کی رہتی ہے تو قرب وجوار میں رہنے والوں کے لئے بھی سہولت ہوجائے گی آج بعد نماز جمعہ سے عصر تک نجی نشستیں ہوتی رہی اس دوران بندے نے مفید مشوروں سے آگاہ کیا ۔۔۔
عصر کا وقت ہوا نمازجامع مسجد ابو بکر میں ادا کی ۔بعد میں 1 گھنٹے کی مسافت پہ موجود 5 مساجد کا حافظ طاہر اور بھائی خالد صاحب کی معیت میں پیدل دورہ کیا جو اگرچہ خالد بھائی بالکل تھک چکے تھے اب چونکہ ہمارے ہتھے چڑھ چکے تھے تین دن ان کو ہمیں برداشت کرنا ہی پڑے گا چلتے چلتے پاکستانی سینٹر پہنچے وہاں امام صاحب علامہ جنید رضا صاحب اور دیگر کیمونٹی کے سر گرم لوگوں ملاقات کی بعد ازاں نائیجیرین امام شیخ سیف الدین سے پھر ,مراکن اور دیگر کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے ملاقاتیں اور گشت کرتے رہے ۔ علماء اور مقامی سماجی وکاروباری شخصیات سے فردا فردا ملاقات کا بھی بہت فائدہ ہوا ۔۔۔ابھی مسجد ابو بکر واپسی کا سوچ رہے تھے کہ ایاز بھائی اور دیگر احباب تشریف لے آئے اور کہا کہ آج شام بنی دورم کے ڈوبتے سورج کی کرنیں دکھانا چاہتے ہیں جلدی چلیں ہم نے بنی دورم کی سب سے اونچی پہاڑ کی چوٹی سے نہایت دلکش نظارہ کیا الحمدللہ ہم نے پورا بنی دورم اس چوٹی سے ایک نظر میں دیکھا اور خوب لطف اندوز ہوئے اور واپس آکر یہاں عشاء کی نماز ادا کرلی۔۔۔ اور آج دن ہسپانیہ کا کیلا اور مالٹا کھا کر اختتام ہوا۔
یوں توسفر بہت ہی مزےدار دم دار ثمر بار اور پروقار بنی دورم اسپین کا رہا۔
لیکن اس موقع پر بارسلونا 9گھنٹے بس کا سفر کرکے اور تھکاوٹ کےباوجود ھمارے ساتھ شریک سفر رھنے پر حافظ طاہر صاحب ایاز صاحب اور خالد بھائی کا تہہ دل سے شکریہ اداء کرتاھوں،
اتنی محبت اور خلوص والے ساتھی تھے،کہ آ پ اس بات سے اندازہ لگا لیں میں جب گھر سے نکلا تواسپین اور بنی دورم آ نے کا بالکل بھی جی نہیں چاہ رھا تھا یہ پہلی بار سفر ختم نبوت کے دوران زبردست شیطانی وسوسہ تھا ،اور اب واپس جانے کا دل نہیں کر رہا ،کیا کروں بس یہی سوچ کر رخصت ہورہا ہوں کہ دنیا فانی ہے ۔
آ خر میں ایک بارپھر تمام احباب کا اور خاص طور پر ایک بار پھر امام و خطیب جامع مسجد ابوبکر حافظ طاہر صاحب کا بہت شکریہ اللہ تعالیٰ ھماری یہ رفاقت تادیر باقی رکھے ،
ختم نبوت کے صدقے ہم ایک دوسرےسے ملتے رہیں، اور دعوت و تبلیغ ختم نبوت کے سلسلے میں تاحیات قائم محنت کرتے رہیں ،اللہ تعالیٰ ہمیں اس کام کے ساتھ مزید محبت الفت اور للہیت عطاء فرمائے ،اور ہم سے ہر مقام پر عقیدہ تحفظ ختم نبوت کا کام لے، اللہ آ پ سب کو جزائے خیر عطا فرمائے ۔