Advertisement

یحییٰ السنوار کی شہادت: تحریکِ مزاحمت میں نیا موڑ

17 اکتوبر کو اسرائیل نے حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ یحییٰ السنوار کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا تھا جس کے اگلے روز حماس نے یحییٰ السنوار کی شہادت کی تصدیق کردی۔ غزہ میں حماس کے سربراہ خلیل حیا نے اپنی براہ راست نشر کی گئی تقریر میں کہا کہ ہماری آزادی اور خود مختاری کے لیے یحییٰ السنوار نے اپنی جان قربان کردی۔خلیل حیا نے یحییٰ السنوار کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہادری اور دلیری کے ساتھ اسرائیلی فوج کے سامنے آخری سانس تک ساتھ ڈٹے رہے یہاں تک کہ اپنی جان اللہ کی راہ میں قربان کردی۔حماس کے ترجمان نے بتایا کہ یحییٰ السنوار نے لڑائی کے آخری لمحے تک ہتھیار نہیں ڈالے، اپنا سر اونچا رکھا اور تمام زندگی جدوجہد آزادی فلسطین میں گزار دی۔ خلیل حیا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مزاحمت کی تحریک مزید تقویت کے ساتھ یحییٰ السنوار کے مشن کو جاری رکھے گی اور مقصد حاصل کیے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے۔خلیل حیا نے السنوار کے قتل کا انتقام لینے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی یرغمالیوں کو اْس وقت تک رہا نہیں کریں گے جب تک اسرائیل غزہ پر حملے بند نہیں کر دیتا اور اپنی افواج کو واپس نہیں بلاتا ۔ یقیناً یحییٰ السنوار اپنے دوست اور قریبی تحریکی ساتھی اسماعیل ہنیہ کے ساتھ جنت الفردوس میں اللہ کی شاندار میزبانی سے لطف اندوز ہوں گے۔حماس کے عسکری بازو عزالدین القسام بریگیڈ نے بھی انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کیا ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل اسرائیلی فوج نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی شہادت سے قبل کے آخری لمحات کی وڈیو جاری کردی، صیہونی حکام کا دعویٰ ہے کہ وڈیو میں دکھائی گئی تباہ حال عمارت میں موجود صوفے پر بیٹھی شخصیت یحییٰ سنوار ہیں۔ اسرائیلی حکام کا ایک سسل سے دیوانون کی طرح السنوسر کی تلاش میں تھے بالاخر بدھ کو جنوبی غزہ کے علاقے تل السلطان میں اسرائیلی فوج کی بسلاچ بریگیڈ کا پیادہ دستہ حماس کے سینئر ارکان کی موجودگی کی اطلاع پر علاقے کی تلاشی میں مصروف تھا کہ اس دوران اسرائیلی اہلکاروں نے 3 مجاہدین کو عمارتوں کے درمیان نقل و حرکت کرتے دیکھا اور ان پر فائرنگ شروع کردی جس کے بعد مسلح جھڑپ شروع ہوگئی جس کے بعد یحییٰ سنوار ایک تباہ شدہ عمارت میں داخل ہوگئے۔اسرائیل کا یی دعوی بھی غلط ثابت ہوا کہ السنوار نے یہودی یرغمالیون کو انسانی ڈھال بنارکھا ہے ، صہیونی فوج نے مذکورہ عمارت کو ٹینک کے گولوں اور میزائلوں سے بھی نشانہ بنایا، اسرائیلی فوج نے منی ڈرون سے بنائی گئی ایک وڈیو فوٹیج جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس میں نظر آنے والی شخصیت یحییٰ سنوار ہیں۔وڈیو میں مبینہ طور پر موجود یحییٰ سنوار ایک صوفے پر بیٹھے ہیں اور ان کا دایاں ہاتھ شدید زخمی ہے اور انہوں نے اپنے چہرے کو رومال سے ڈھانپ رکھا ہے، وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ حماس سربراہ نے اپنی شہادت سے قبل آخری مزاحمت کے طور پر چھڑی مار کر اسرائیلی ڈرون کو گرانے کی کوشش بھی کی۔اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل کا کہنا ہے کہ اس وقت تک یحییٰ سنوار کو محض ایک جنگجو تصور کیا جارہا تھا تاہم جب اہلکار عمارت میں داخل ہوئے تو انہیں حماس سربراہ ملے جن کے پاس ایک ہتھیار، ایک حفاظتی جیکٹ اور 40 ہزار شیکلز ( 10 ہزار 731 ڈالر) ملے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے اْس پستول کے ملنے سے لاش کی شناخت میں آسانی ہوئی جسے یحییٰ السنوار اکثر جلسوں میں فخریہ لہراتے ہوئے بتاتے تھے کہ یہ جھڑپ میں اسرائیلی فوج سے چھینی گئی پستول ہے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق یحییٰ السنوار کی لاش کے قریب سے وہ پستول مل گئی جو حماس کے سربراہ ہمہ وقت اپنے ساتھ رکھتے تھے۔یہ پستول ایک اسرائیلی فوجی افسر کا تھا جو 2018 میں حماس کے ساتھ جھڑپ میں مارا گیا تھا۔
اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا کہ یحییٰ السنوار کے قتل سے فلسطین میں مزاحمت کو مزید طاقت اور مضبوطی ملے گی۔
۔اپنی ٹوئٹ میں ایرانی مشن نے کہا کہ فلسطین کی نئی نسل یحییٰ السنوار کے راستے پر چلتے ہوئے فلسطین کی آزادی کی جدوجہد میں پہلے سے زیادہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے۔قبل ازیں لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے اسرائیل کے ساتھ جاری جنگ کو اب نئے مرحلے میں لے جانے کا اعلان کیا ہے جس میں اسرائیل پر حملے مزید تیز ہونگے۔ حزب اللہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ہم اسرائیل کے خلاف اب پہلی دفعہ گائیڈڈ میزائل اور نئے قسم کے خودکش ڈرون طیارے استعمال کریں گے‘۔ اسرائیل کی ڈھٹائی اور سینہ زوری میں کمی نہیں ہوئی ہے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی ہلاکت غزہ جنگ کے خاتمے کا آغاز ہے۔

یحییٰ السنوار کی جگہ کون

یحییٰ السنوار کی شہادت کے بعد حماس کے نئے سربراہ کے لیے مختلف نام زیر گردش ہیں۔یحییٰ السنوار کے چھوٹے بھائی کمانڈر محمد سنوار، حماس کے نئے سربراہ کے لیے مضبوط ترین امیدوار ہیں۔ وہ 7 اکتوبر سمیت اسرائیلی فوج پر متعدد حملوں میں اپنے بھائی کے شانہ بشانہ شریک تھے۔علاوہ ازیں 49 سالہ محمد السنوار حماس کی ملٹری برانچ کے سب سے سینئر کمانڈروں میں سے ایک ہیں۔ محمد سنوار اسرائیل کو مطلوب حماس کے کمانڈرز میں سرفہرست ہیں۔اسرائیل کے محمد السنوار کو قتل کرنے کے لیے متعدد حملے کیے ہیں لیکن ہر بار وہ بچ نکلے۔ وہ حماس میں نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔حماس کے مذاکرات کار اور غزہ میں تنظیم کے سربراہ خلیل الحیا بھی حماس کے نئے سربراہ ہوسکتے ہیں۔ انھوں نے مصر اور قطر میں غزہ جنگ بندی مذاکرات میں سب سے کلیدی کردار ادا کیا۔خلیل حیا یحییٰ السنوار کے قریبی ساتھی اور ان کے نائب سمجھے جاتے تھے، ان کی سربراہی سے حماس کی سفارت کاری کے ذریعے مسئلے کے حل کی طرف جانے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔خلیل حیا کی سربراہی کے امکانات یوں بھی زیادہ ہیں کہ حماس کے وہ فوجی سربراہان جنہوں نے اسرائیل پر 7 اکتوبر کو حملہ کیا تھا، پہلے ہی مارے چکے ہیں اس لیے قیادت کے لیے صرف سیاسی رہنما رہ گئے ہیں۔حماس کی سربراہی کے لیے ایک اور ممکنہ امیدوار خالد مشعل ہوسکتے ہیں۔ ان کے سوا دیگر تمام قیادت اور اہم نام یا تو مارے جاچکے ہیں یا پھر لاپتا اور غیر فعال ہیں۔68 سالہ خالد مشعل 2004 سے 2017 تک حماس کی سربراہی کرچکے ہیں اور وہ اس عہدے کے لیے سب سے مضبوط امیدوار ہیں۔تاہم امریکا نے خالد مشعل کو عالمی دہشت گرد قرار دیا ہوا ہے جس کی وجہ سے وہ قطر میں مقیم ہیں۔اس کے علاوہ 58 سالہ حسام بدران حماس کے نمایاں ترین عوامی ترجمانوں میں سے ایک ہیں گو، انھوں نے عسکری مہمات میں بھی حصہ لیا لیکن زیادہ تر ان کا میدان عوام اور سیاست رہا ہے۔69 سالہ نہایت تجربہ کار کمانڈر اور حماس کی فوج کے سربراہ محمد ابو انس شبانہ بھی نئے سربراہ ہوسکتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

اگر آپ بھی ہمارے لیے لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر، تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔
error: